فتØ+ مکہ اور رمضان Ú©ÛŒ برکات Û”Û”Û”Û”Û” Ø+افظ Ù…Ø+مد ادریس

ماہِ رمضان ہمیشہ امت مسلمہ Ú©Û’ لیے روØ+انی برکات وثمرات Ú©Û’ ساتھ مادی زندگی میں بھی بے شمار کامیابیوںکی بشارت Ù„Û’ کرآیا۔ کفر Ú©Û’ مقابلے پر عسکری کامرانی فتØ+ کا آغاز میدان بدر سے2Ú¾ میں ہوا۔ 8Ú¾ میں فتØ+ مکہ پر ایک Ù„Ø+اظ سے اس Ú©ÛŒ تکمیل ہوگئی۔ جزیرہ نمائے عرب پورے کا پورا اسلام میں داخل ہوگیا۔ اس Ú©Û’ بعد صØ+ابہ کرام‘ رمضان المبارک Ú©Û’ مہینے میں سپر طاقتوں Ú©Û’ مقابلے پر کئی بڑے معرکوںمیں سرخرو ہوئے۔ بعض روایات Ú©Û’ مطابق‘ طارق بن زیادؒ اور صلاØ+ الدین ایوبیؒ Ú©Ùˆ بھی اندلس اور یروشلم Ú©Û’ معرکوں میں اللہ Ù†Û’ ماہِ صیام میں کامیابی سے سرفراز فرمایا۔ ریاست ِمدینہ Ú©Û’ بعد وجود میں آنے والی دوسری ریاست پاکستان بھی اسی ماہِ مبارک کا تØ+فہ ہے۔ فتØ+ مکہ‘ سیرت طیبہ کا عظیم ترین اور یادگار واقعہ ہے۔ ہم یہاں چند چیدہ چیدہ اور ایمان افروز واقعات کا تذکرہ کررہے ہیں:
فتØ+ مکہ Ú©Û’ وقت جب نبی اکرمؐ Ú©Û’ Ø+Ú©Ù… Ú©Û’ مطابق‘ فوجی دستوں Ù†Û’ Ù…Ú©Û’ میں داخل ہونے کیلئے پیش قدمی Ú©ÛŒ توقریش کا سردار ابو سفیان‘ اسلام قبول کر Ú©Û’ اسلامی لشکر میں موجود تھا Û” سب سے پہلے Ø+ضرت خالد بن ولیدؓ کا دستہ Ø+رکت میں آیا۔ Ø+ضرت خالدؓ Ú©Û’ ساتھ بنو سُلَیْم Ú©Û’ جنگ جو تھے۔ ابو سفیان Ù†Û’ Ø+ضرت عباسؓ سے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں ‘جو زرہوں میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ انہوں Ù†Û’ فرمایا یہ بنو سُلَیم ہیں۔ ابوسفیان Ù†Û’ کہا بنو سُلَیْم سے مجھے کیا دلچسپی؟ Ø+ضرت عباسؓ Ù†Û’ فرمایا ان کا سالار خالد بن ولیدؓ ہے۔ ابو سفیان Ù†Û’ کہا :اچھا وہ سجیلا‘ بہادر نوجوان‘ جس پر ہمیں فخر تھا‘ مگر وہ ہمیں Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر چلا گیا۔ انہوں Ù†Û’ جواب دیا :ہاں۔ Ø+ضرت خالدؓ Ù†Û’ وہاں سے گزرتے ہوئے تین مرتبہ تکبیر کا نعرہ بلند کیا۔ اس Ú©Û’ بعد Ø+ضرت زبیر بن عوامؓ کا دستہ گزرا۔ ان Ú©Û’ پاس سیاہ عَلَم تھا۔ Ø+ضرت خالد Ø“Ú©ÛŒ طرØ+ ابو سفیان Ú©Ùˆ دیکھ کر انہوں Ù†Û’ بھی تکبیر Ú©Û’ نعرے لگائے۔ تیسرے سپہ سالار امین الامت Ø+ضرت ابو عبیدہ ابن الجراØ+Ø“ اپنے دستے Ú©Û’ ساتھ پیش قدمی کرتے نظر آئے۔ انہوں Ù†Û’ بھی تکبیر Ú©Û’ نعرے بلند کیے اور پر وقار انداز میں Ø¢Ú¯Û’ بڑھ گئے۔
قریشی کمانڈر صØ+ابہ Ú©Û’ بعد Ø+ضرت ابو ذر غفاریؓ جھنڈا اٹھائے‘ بنو غفار Ú©Û’ ساتھ گزرے‘ پھر بنو اسلم Ø+ضرت بریدہ بن الØ+صیب Ø“Ú©ÛŒ سربراہی میں مارچ کرتے ہوئے Ø¢Ú¯Û’ بڑھے اور یوں ترتیب وار بنوخزاعہ‘ بنو مزینہ اور دیگر قبائل گزرے۔ اس دوران میں وہ نوجوان بھی گزرے‘ جن کا تعلق بنو بکر سے تھا اور کافی پہلے مسلمان ہوچکے تھے۔ جب Ø+ضرت عباسؓ Ù†Û’ ان Ú©Û’ بارے میں بتایا تو ابوسفیان Ù†Û’ Ø+سرت Ú©Û’ ساتھ کہا :بنو بکر ہی منØ+وس لوگ ہیں‘ جنہوں Ù†Û’ خیانت کرکے Ø+دیبیہ کا معاہدہ توڑ دیا اور مصیبت ہم پر آن پڑی۔ غرض دس ہزار کا لشکر دیکھ کر ابو سفیان پر Ú©Ù¾Ú©Ù¾ÛŒ طاری ہوگئی تھی‘ مگر اسے یہ اطمینان ضرور تھا کہ آنØ+ضورؐ Ú©Û’ صØ+ابہ آپؐ Ú©Û’ Ø+Ú©Ù… Ú©Û’ مطابق‘ Ù…Ú©Û’ میں قتل Ùˆ غارت نہیں کریں Ú¯Û’Û” آپؐ Ù†Û’ Ø+ضرت ابوبکرؓ‘ Ø+ضرت عمرؓ اور Ø+ضرت علیؓ Ú©Ùˆ مشاورت Ú©Û’ لیے اپنے قریب رہنے کا Ø+Ú©Ù… دیا۔
فوجی دستوں Ú©Û’ تذکرے میں ایک خاص بات یہ ہے کہ انصار Ú©Û’ دستوں Ú©ÛŒ کمان سید الخزرج Ø+ضرت سعد بن عبادہؓ Ú©Û’ ہاتھ میں تھی۔ جب انہوں Ù†Û’ ابو سفیان Ú©Ùˆ دیکھا تو پہچان لیا اور جوش میں آکر انہوں Ù†Û’ کہا ''اے ابوسفیان! آج جنگ کا میدان گرم ہے۔ آج خون Ú©ÛŒ ندیاں بہیں Ú¯ÛŒ اور Ø+رمت‘ Ø+لت میں بدل دی جائے گی۔ قریش Ú©Ùˆ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ ان Ú©Û’ کفر Ú©ÛŒ وجہ سے ذلیل Ùˆ رسوا کر دیا ہے۔‘‘ کمانڈر Ú©Û’ ان الفاظ پر ابو سفیان‘ پھر خوفزدہ ہوگیا اور فوراً آنØ+ضورؐ Ú©ÛŒ خدمت میں Ø+اضر ہو کر کہاکہ سعد Ù†Û’ یہ اور یہ الفاظ کہے ہیں۔
Ø+ضرت سعدؓ Ú©Û’ یہ الفاظ خاص طور پر ابو سفیان Ú©Ùˆ پریشان کر گئے ''اَلْیَوْمَ یَوْمُ الْمَلْØ+َمَہ۔ €˜â€˜ یعنی آج کا دن خون Ú©ÛŒ ندیاں بہانے کا دن ہے۔ آپؐ Ù†Û’ فرمایا:اَلْیَو٠مَ یَوْمُ الْمَرْØ+ÙŽÙ…ÙŽÛØ¢Ø Ø®ÙˆÙ† Ú©ÛŒ ندیاں نہیں رØ+مت کا دریا بہے گا‘ پھر آپؐ Ù†Û’ Ø+ضرت سعد بن عبادہ ؓسے منصب واپس Ù„Û’ لیا اور ان Ú©Û’ بیٹے قیس بن سعدؓ Ú©Ùˆ بھیجا کہ وہ جا کر کمان سنبھال لیں۔ جب انہیں ان Ú©Û’ بیٹے Ù†Û’ جا کر یہ پیغام دیا تو انہوں Ù†Û’ کہا کہ جب تک آنØ+ضورؐ Ú©ÛŒ طرف سے کوئی نشانی مجھ تک نہ پہنچے‘ میں یہ منصب کیسے Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دوں؟ چنانچہ آپؐ Ù†Û’ اپنا عمامہ مبارک بھیجا تو Ø+ضرت سعدؓ Ù†Û’ اسے پہچان لیا اور بلا تردد عَلَم اور کمان اپنے بیٹے قیس بن سعدؓ Ú©Û’ Ø+والے کر دئیے۔نبی اکرم ï·º Ù†Û’ بہت سخت ہدایات دی تھیں کہ مکہ میں داخل ہوتے ہوئے ہتھیار استعمال نہ کیے جائیں الا یہ کہ ناگزیر ہوجائے۔ آپؐ Ù†Û’ Ø+ضرت ابو عبیدہ بن الجراØ+Ø“ Ú©Û’ دستے Ú©Û’ پیچھے پیچھے Ù…Ú©Û’ میں داخل ہونے کا فیصلہ کیا۔ آپؐ Ù†Û’ Ø+جون Ú©Û’ مقام پر اپنا خیمہ نصب کروایا۔ تھوڑی دیر Ú©Û’ لیے وہاں استراØ+ت فرمائی اور پھر اسی جانب سے مکہ میں داخل ہو کر مسجد میں پہنچے۔ آنØ+ضور ï·º Ú©Û’ Ø+Ú©Ù… Ú©Û’ مطابق‘ تمام کمانڈر بڑی اØ+تیاط سے Ù…Ú©Û’ میں داخل ہوئے۔ تین دستوں Ú©Û’ سامنے تو کوئی مزاØ+مت نہ ہوئی‘ اس لیے وہ بغیر کسی خون ریزی Ú©Û’ پرامن طریقے سے Ù…Ú©Û’ میں داخل ہوگئے؛ البتہ جس راستے سے Ø+ضرت خالدؓ Ú©Ùˆ داخل ہونا تھا‘ اس میں سوئے اتفاق سے قریش Ú©Û’ دو سردار عکرمہ بن ابی جہل اور صفوان بن امیہ Ú©Ú†Ú¾ قریشی نوجوانوں Ú©Û’ ساتھ مزاØ+مت کا فیصلہ کرچکے تھے۔ Ø+ضرت خالدؓ Ú©Ùˆ اندازہ ہوگیا کہ ان Ú©Û’ مقابلے پر مزاØ+مت کیلئے دشمن Ù†Û’ مورچہ بندی کر رکھی ہے۔
Ø+ضرت خالدؓ Ù†Û’ ان لوگوں Ú©Ùˆ اپنی طرف سے وارننگ دی کہ وہ ہتھیار نہ اٹھائیں تو ان Ú©Û’ خلاف ہتھیار استعمال نہیں کیے جائیں Ú¯Û’Û” Ø+ضرت خالدؓ Ù†Û’ اپنے ساتھیوں Ú©Ùˆ بھی صبر Ùˆ تØ+مل Ú©ÛŒ تلقین کی۔ اس دوران دشمنوں Ù†Û’ چٹانوں Ú©Û’ پیچھے Ú†Ú¾Ù¾ کر اسلامی فوج پر تیر اندازی شروع کر دی۔ اس موقع پر بھی Ø+ضرت خالدؓ Ù†Û’ اپنے ساتھیوں Ú©Ùˆ ہاتھ روکنے کا Ø+Ú©Ù… دیا اور بلند آواز سے تین سرداروں Ú©Ùˆ نام Ù„Û’ کر پکارا‘ جن میں صفوان بن امیہ اور عکرمہ بن ابی جہل Ú©Û’ علاوہ سہیل بن عمرو کا نام بھی پکارا۔ انہوں Ù†Û’ فرمایا کہ تم لوگ عقل سے کام لو۔ مدینہ سے آنے والی اس فوج Ú©Û’ سپہ سالار کوئی عام آدمی نہیں ‘خود اللہ Ú©Û’ رسول ï·º ہیں اور وہ اتنے رØ+Ù… دل اور امن پسند ہیں کہ انہوں Ù†Û’ ہمیں مکہ میں ہتھیار استعمال نہ کرنے Ú©ÛŒ تلقین فرمائی ہے۔ ہاں ہمیں اس شخص پر ہتھیار اٹھانے Ú©ÛŒ اجازت ہے‘ جو ہم پر Ø+ملہ کرکے ہمارا راستہ روکے۔Ø+ضرت خالدؓ کا یہ مطالبہ انتہائی معقول اور نرمی پر مشتمل تھا‘ مگر یہ لوگ Ø+ماقت پر تلے بیٹھے تھے۔ Ø+ضرت خالدؓ جیسا بہادر جنگ جو آنØ+ضورؐ Ú©ÛŒ ہدایات Ú©Û’ تØ+ت ہتھیار روکے ہوئے تھا۔ دشمن اس بردباری سے غلط فہمی کا شکار ہوگئے؛ Ø+الانکہ Ø+ضرت خالد اور ان Ú©Û’ دستے Ú©ÛŒ قوت Ú©Û’ سامنے کسی لشکر کا بس نہ Ú†Ù„ سکتا تھا۔ Ø+ضرت خالدؓ Ú©ÛŒ Ø+کیمانہ تنبیہات Ú©Û’ علی الرغم ان لوگوں Ù†Û’ جواب میں کہا کہ ہم کسی صورت تمہیں مکہ میں داخل نہیں ہونے دیں Ú¯Û’Û” اب‘ Ø+ضرت خالدؓ Ú©Ùˆ بہ امر مجبوری ہتھیار استعمال کرنے Ù¾Ú‘Û’Û” جب مجاہدین Ù†Û’ جوابی کارروائی Ú©ÛŒ تو مزاØ+Ù… قوت بری طرØ+ شکست کھا کر بھاگ گئی۔ اس معرکے میں بنو ہذیل‘ بنو بکر اور قریش Ú©Û’ اٹھائیس جنگ جو قتل ہوئے ‘جبکہ کوئی مسلمان شہید نہیں ہوا۔ دو صØ+ابہ Ø+ضرت کُرز بن جابرؓ اور Ø+ُنیش بن خالد بن اØ+رمؓ اس مہم Ú©Û’ دوران شہید ہوئے‘ مگر وہ مزاØ+Ù… فوجوں Ú©Û’ مقابلے پر نہیں‘ بلکہ راستہ بھٹک جانے Ú©ÛŒ وجہ سے بنو بکر Ú©Û’ بدووں Ú©Û’ ایک گروہ Ú©Û’ ہاتھوں شہید ہوئے۔ (البدایۃ والنھایۃ ج۴‘ ص Û²Û¹Û¶)
واقدی Ú©Û’ بقول آنØ+ضور ï·º Ù†Û’ اذاخر Ú©ÛŒ گھاٹی سے دیکھا کہ ایک جانب تلواروں Ú©ÛŒ Ú†Ù…Ú© دکھائی دے رہی ہے۔ آپؐ Ù†Û’ پوچھا کہ یہ Ú†Ù…Ú© کیسی ہے ‘جبکہ ہم Ù†Û’ مقابلے سے منع فرما دیا تھا۔ اس پر آپؐ Ú©Ùˆ بتایا گیا کہ یہ خالدؓ اور ان Ú©Û’ ساتھیوں Ú©ÛŒ تلواریں ہیں۔ قریش Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ وارننگ Ú©Û’ باوجود جب جنگ شروع کر دی‘ تو انہوں Ù†Û’ بھی ہتھیار اٹھالیے‘ اگر قریش مزاØ+مت نہ کرتے تو خالدؓ کبھی ہتھیار نہ اٹھاتے۔ اس سے نبی اکرم ï·º Ù†Û’ فرمایا قضی اللّٰہ خیرا ‘یعنی اللہ تعالیٰ Ù†Û’ جو فیصلہ بھی فرمایا وہ بہتر ہے۔ (مغازی للواقدی ج۲‘ ص Û¸Û²Û¶)مکہ فتØ+ ہونے Ú©Û’ بعد نبیٔ رØ+مت ï·º Ù†Û’ تمام لوگوں Ú©Ùˆ معاف فرمادیا اور کہا: '' آج تم میں سے کسی سے کوئی بدلہ نہیں لیا جائے گا‘ جاؤ تم سب Ú©Û’ سب آزاد ہو‘‘۔اس موقع پر نبی ٔاکرمؐ Ù†Û’ یہ بھی فرمایا کہ میں آج تم سے وہی بات کہوں گا‘ جو میرے بھائی یوسف Ø‘ Ù†Û’ اپنے برادران سے فرمائی تھی‘ جب وہ ان Ú©Û’ سامنے ایسی Ø+الت میں Ø+اضر ہوئے کہ ان Ú©ÛŒ کوئی Ø+یثیت نہیں تھی اور یوسف Ø‘ مصر Ú©Û’ تخت پر فائز تھے۔ نہ تو کسی سے انتقام لیا جائے گا اور نہ کسی Ú©Ùˆ غلام بنایا جائے گا۔ اللہ سے میں تمہارے لیے مغفرت Ú©ÛŒ دعا کرتا ہوں!